کیوں کیا بات ہے، اب تو دوپہر ہونے والی ہے، نام رکھنے کا کام تو صبح ہی نمٹ جانا چاہیے تھا
کلئے کے بات، اب تو دوپہر ہیجاں، نامکند رتئی نمٹ جان چینچھی
ارے کیا بتاوں بھائی، ایسا ہی ہوتا ہے دوسرے کے ہاتھ کی بات کا۔ اپنے ہاتھ کا ہوتا صبح کی کر دیتے۔ پنڈت جی نے کل کہا کہ میں صبح سات بجے آ جاؤں گا۔ لیکن ان کو کچھ ضروری کام پڑ گیا تو وہ صبح یہاں ساڑھے نو بجے پہنچے۔ چلو۔ کچھ کام پڑ گیا ضروری تو ان کو ساڑھے نو بج گئے یہاں آتے آتے۔
ارے کے بتوں بھائی، یسے ہوں دوہارے ہاتیک باتوک۔ اپن ہاتوک ہون، رتئی سات بجیے اے جون لیکن کے کام پڑگو ضروری اوننکن تو ساڑ نو بجی پوجن یاں۔ چلو
اچھا پنڈت جی ہی دیر میں آئے، تبھی میں کہوں اس وقت تک تو ہو جانا چاہیے تھا۔ کچھ ضروری کام پڑ گیا ہوگا، سب کی اپنی مجبوری ٹھہری۔ پھر بھی اچھا ہوا وقت سے آگئے
اچھا پنڈت جیوئی دیر میں ایں تبے میں کوں ایل جانلے لو ہے جان، چھیچھیے، کے ضروری کام پڑگے ہنول، سب نیکی اپنیں اپنیں مجبوری بھئے۔ پھر لئے ٹیمیل اے گئیں بھل بھئے۔
تم بیٹھو میں ذرا دیکھ کر آتا ہوں اندر کیا ہو رہا ہے۔ ہوگیا یا ابھی دیر ہے
تم بھیٹھو میں ذرا دیکھ بیر اون بھتیر کے ہونوں۔ ییگو یا آئی دیر چھہ
ہاں ہاں دیکھ کر آو تو، کیا ہو رہا ہے۔ دیر ہے تب تک تھوڑی چائے کی گھونٹ ہی لگا لی جائے
ہوئے ہوئے دیکھی بیر آؤ دھوں کے ہنوں۔ دیر چھہ تو تب تک مونیں چہا گھٹکے لگیلہی جاؤ
نام رکھنے کا عمل تو پورا ہوگیا۔ چلو ایک کام پورا گیا بھارئ
ہیگو ہو نامکند ہیگو۔ چلو ایک کام پوری گو بھاری
بھائی صاحب بچے کا کیا نام رکھا گیا
کے نام پڑو ددی بھوک
چندن نام پڑا ہے یار۔ اچھا ہے نا کیا کہتے ہو
چندن نام پڑ رو یار بھل چھ نئے، کس پونچھا
نام تو بہت ہی خوشخبری ہے داجیو، بڑا ہوکر بھی چندن جیسی ہی خوشبو پھیلائے اپنے اعمال سے تب بات ہوگی۔ نام تو بہت بڑھیا ہے میں ذرا پٹھیا لگا اؤں چندن کو
نام تو بھوتے خوشبودار چھہ داجیو، ٹھپل ہیبیر لئے چندن جسی خوشبو پھیلاؤ اپن کرم نیل تب بات ہولی۔ نام تو بھوتے بھل چھہ مینلے ذرا پٹھیا نگئے اوں چندن کن
ہاں پٹھیا لگا اؤ، میں ذرا کھانے پینے کا حساب کتاب دیکھتا ہوں، ویسے تو تیار ہوگیا ہوگا۔
ہوئے پٹھیا لگئے اؤ، میں ذرا خانپنوک حساب کتاب دیکھوں، اوسِک تار ہیگئے ہنول
جیتے رہو چندن۔ بڑا ہوکر اپنے والدین کا نام روشن کرنا۔ یہ لو بھابھی میری طرف سے بچے کے لیے تحفہ اور یہ کپڑے بھی ہیں۔ دکان سے ایسے ہی اٹھا لایا چھوٹے بڑے جیسے بھی ہوں گے
جی ریے ہو چندنا۔ ٹھُل ہے بیر اپن اجبابو نام روشن کریے۔ یو لیجو بوجی میر تربئے بھو لیجی بھینٹ اور او کپڑ لئے چھن۔ دکان بئے یسیکے اوٹھے لیوں نان ٹھُل جس لے ہونال
کیوں بہو کو کیوں نہیں لائے؟ میں تو اسی کا انتظار کر رہی تھی۔ اب بھیج دینا ایک چکر بچے کو دیکھ جائے گی۔ ساسو بھی اس کے لیے پوچھ رہی تھی کہ آئی کیوں نہیں
کلئے دلہینی کیں کیوہوں نی لیئیا؟ میں تو اوکنی چئے ریچھیوں۔ اب لگے دیا ایک چکر بھو کن دیکھیے جالی۔ ساسو لئے ویک نیجی پوچھنوں چھی کی ائے کیلئے نئے
بھابھی کو ضرور بھیجوں گا۔ میں جاوںگا تب وہ آئے گی گیتا کے ساتھ۔ میں باہر بیٹھتا ہوں تب تک
ضرور بھیجوں بوجی۔ میں جوں تب تو اولی گیتا دگئے۔ میں بھیر بیٹھنوں تک جاںلے
ایسے ہی نہیں جانا دیور جی۔ کھانا پکا ہوا ہے، تیار ہی ہے، کھا کر جاؤگے۔ پیچھے بہو آئے گی وہ بھی یہیں کھائیں گی دونوں افراد، کہہ دینا یاد کر کے اس سے نہیں تو ساسو ماں ناراض ہو جائے گی
تسکیے جن جیا ہاں للا۔ کھان پاک رو تیارے چھہ، کھے بیر جالا۔ چھا دلہینی آلی اولئے یں خال دیویے جانیں، کئے دیا کر بیر ادھوں ساسو نراج ہے جال
ہاں کہہ دوں گا۔ کھانے کا تو اوپر ہی رکھا ہوگا۔ میں پھر کھالوں، میں جاوں گا تب جاکر گیتا لوگ آئیں گی۔ آج کل کے زمانے میں گھر کو بھی اکیلا نہیں چھوڑا جا سکتا ہے
ہوئے کئے دیون۔ کھانوں کو ملیے کر راکھ ہنول۔ میں کھئے لہیوں پے، میں جونوں تب پچھا گیتا ہور آل۔ گھر لئے چھاڑن جس نی بھئے آجکال جمان میں اکیلے
آؤ یہاں بیٹھو پانڈے جی۔ لاؤ پانڈے جی کے لیے کھانا لاؤ۔ کھانا ادھر لے آنا۔
آؤ یاں بھیتو یو پانڈے جیو۔ لاؤ ہو پانڈے جیو نیجی لگاؤ کھان۔ اتھکے لی ایئیا کھان
نہیں، وہیں سبھوں کے ساتھ بیٹھ کر کھاتا ہوں۔ اچھا نہیں لگتا ایسے الگ سے بیٹھ کر کھانا۔
نئے ہو ویں سبنا ہگاڑ بھیٹ بیر کھان۔ بھل نی لاگن یاسک الگئے بھیٹ بیر کھان
اب میں چلتا ہوں بھائی صاحب۔ میں جاؤں گا تو گیتا اپنی ماں کے ساتھ آئے گی۔ نمسکار
اب میں ہٹوں ہوں دادی۔ میں جونوں تب گیتا اپنیں اج دگئے آلی۔ نمسکار
ٹھیک ہے پھر چلو۔ گیتا لوگوں کو بھیج دینا۔ کھانا پینا شروع ہو ہی گیا گرم گرم کھا لیں گے
ٹھیک چھ پے ہٹو۔ گیتا ہورن کن لگئے دیا۔ کھان پِن شروع ہو ہی گو گرم گرم کھئے لیال