ہاں شادی تو طے کر دی ہے ابھی تاریخ طے نہیں ہوئی ہے۔
ہاں ٹھیر تو گو پر آئی تاریخ طے نی بھئے
بھائی پھر کیوں کہہ رہے ہو کچھ نیا پرانا نہیں ہو رہا ہے۔ یہ نئی تازی بات ہی تو ہے۔
پے یار کیوہوں کنوچھے نئی تاجی کے نی ہیرے۔ یو تاجی باتے تو چھ
ارے تاریخ پکی ہوجاتی تبھی تو نئی تازی بات ہوتی۔ ابھی تو بات ہوا میں ہی ہے دوست۔
ارے تاریخ پکی ہئے جانی تبے تو ہونی نے نئی تاجی۔ اجی تو بات ہاوے میں چھ یار
ارے جس طرح شادی پکی ہوگئی اسی طرح تاریخ بھی طے ہو جائے گی بھائی۔
ارے جاں بیا پکا ہیگو واں تاریخ لے پکی ہے ای جالی بھائی۔
یہی تو پریشانی ہے تاریخ طے ہوجاتی تو پچاسوں انتظام بھی تو کرنے ہوتے ہیں دوست، ان سب میں وقت لگتا ہے۔ شہروں میں تو سبھی کچھ کا انتظار کرنا پڑتا ہے، گاؤں جیسا نہیں ہوتا ہے
توئی لو دکھ چھ تاریخ پکی ہے جانی تو پھر پچاسوں انتظام لے کہ کارن ہونیں یار، اونن میں ٹیم لاگاں۔ شہر میں تو سبے انتظام کرن پڑاں، گاؤناک جس جے کے چھ
ارے آج کل تو جیب میں نوٹ ہونا چاہیے انتظام تو منہ سے ہی ہو جاتا ہے سب۔ شادی ہال والے سے کہو بس سب تیار ہو جاتا ہے، آدمی کو فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔ کیا میں نے صحیح کہا؟
ارے اجیالن تو گانٹھ میں نوٹ ہوئن چینی یار انتظام تو مکھیلے ہے جاں سب۔ بینکٹ ہال وال دھن کوو بس سب تیار، آدمینک فکر کرنے کے جرورتیں نی ہونیں۔ کَس؟
چاہے کچھ بھی ہو دوڑ بھاگ تو کرنی ہی پڑتی ہے۔ کارڈ چھپوانے ہوتے ہیں، لائٹ کا انتظام بھی کرنا ہوتا ہے، گھریلو اشیاء خریدنی پڑتی ہے، شادی گھر والوں کے ریٹ تو آسمان چھو رہے ہیں۔ میرے ذہن میں تو گھر سے ہی کرنے کا خیال آ رہا ہے دوست، تم بتاؤ کیا یہ ٹھیک رہے گا۔
چاہے کے لئے ہو دوڑ بھاگ لو کرنیں پڑن۔ کارڈ چھپون ہونیں، لائٹوک انتظام لئے کرن ہوں، ٰگھروک سودا پتا لئے خریدنے پناں، بینکٹ ہال والناک لو ریٹ آسمان مین چھن۔ میرا من میں تو گھر بٹی کرنوکی ویچار اونو یار، تو بتا کس ٹھیک رول
تیری بات سن کر میرے ذہن میں ایک خیال آیا ہے، کہو تو بتاوں؟
تیری بات سنیں بیر میر دماغ میں ایک آئڈیا جئے ایگو، بتوں؟
تیرے خرافاتی ذہن میں کیا خیال آیا ہے بتا۔
بتا بتا کے آئڈیا آ تیری دلیدری کھوپڑی میں
میرے ذہن کو تو خرافاتی کھوپڑی کیوں کہہ رہا ہے سالے، بیس سال سرکاری شعبے میں ڈائریکتر رہا ہوں۔ کیا سمجھتا ہے مجھے؟ پچاسوں نئے نئے منصوبے میں اپنے شعبے میں چلوائے جس سے شعبے کو فائدہ ہوا۔
ارے خرافاتی ہی تو ہوئی جب اس میں یہ خیال نہیں آ رہا ہے کہ دوست چل پھر گھر نزدیک ہی ہے، گھر چل کر بھابھی کے ہاتھ کی ایک گھونٹ چائے پی جائے گی۔ کہاں رکھے گا اتنے پیسوں کو بچا کر بھائی، شرم کر۔
ارے دلیدری بھئے، جب اومیں یو آئڈیا نی اونیں کی یار ہٹ پئے گھر نزدیک چھ، گھر ہِٹ بوجی ہاتھوک ایک گُھٹُک چہا پی آلے۔ کاں دھرلے تو ڈبلنکاں، شرم کر۔
ارے تیرے لیے گھر کے دروازے بند ہوگئے ہیں کیا۔ جا جس وقت دل کرے چائے پی لے۔ مکان مالکن تیری بھابھی لگتی ہی ہے، وہ تو تیرے آنے پر خوش ہو جاتی ہے۔ اب اگر کہا تو میں تجھے گھر نہیں لے جاؤں گا۔
ارے تیار لیجی گھرا دوار ڈھک جئے کے راکھی رے۔ جا جبھت من اوں تیار چاہا پنیکی۔ مکان مالکن تیری بوجی لاگنیر بھئے، اوں تیار اون میں خوش جئے ہیجاں بانکی۔ اب کے بیر ت نی لجیانوں تکوں اپن دگے گھر۔
مت لے جانا میرے پاس پاؤں نہیں ہے کیا۔ میں خود ہی چلا جاؤں گا اور جاؤں گا کیا، جا رہا ہوں۔ تم میرے پیچھے آتے رہنا
جھن لیجیے، میار پاس کھوٹ نہانتنا کے، میں خود نہے جون اور جون کے جانیوں۔ تو اونے ریے میار پھچڑی پچھڑی
پھر آگے آگے چلو۔ ارے رک یار رک، میں تو بھول ہی گیا تیری بھابھی نے ایک پیکٹ چائے کا منگوایا تھا، مجھے یاد ہی نہیں رہا۔ جا تو ذرا سامنے ہریش کی دکان سے لے جا یار ایک پیکٹ، لے پیسے لے جا سو روپئے۔ میں یہیں کھڑا ہوں۔
ہِٹ پئے ادھیل ادھیل۔ ارے رک یار رک، میں تو بھولی گیوں تیری بوجل ایک پیکٹ چہاک منگوے راکھ چھی، مکاں یادے نہاں۔ جا چھ ذرا سامنیں ہریکی دکان بئے لیا دھوں ایک پیکٹ، لے ڈبل لئے لیجا سو روپیں۔ میں الئی ٹھاڑ چھوں۔